لکھنؤ۔ محض دو دن پہلے رتھ یاترا کے ذریعے متحد ہونے کا پیغام دینے کی
"یادو کنبہ" کی مہم آج سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی سلور جوبلی تقریب میں
ذرا ڈگمگاتی نظر آئی۔ ملک کے تمام قدآور لیڈروں کی موجودگی میں وزیر اعلی
اکھلیش یادو اور ان کے چچا شیوپال سنگھ یادو کی تقاریر نے اشارہ دیا کہ
کنبہ میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ جنیشور مشر پارک میں منعقد تقریب کے آغاز
میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو پرساد یادو نے بھتیجے (اکھلیش)
سے چچا (شیو پال) کے پیر چھوائے۔ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے دونوں
سے ہاتھ اوپر اٹھوایا۔ اس کے باوجود دونوں کی تقریر یں تلخی سے بھری تھیں۔
سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر شیو پال سنگھ یادو کے پارٹی کو بنانے میں
دیے گئے تعاون اور جدوجہد کا ذکر کرنے کے بعد وزیر اعلی اکھلیش یادو نے
اشاروں اشاروں میں بہت کچھ کہہ ڈالا۔ وزیر اعلی نے یہاں تک کہا، "لوہیا جی
کہتے تھے کہ لوگ میری بات سنیں گے لیکن میرے مرنے کے بعد۔ میں بھی کہتا ہوں
کہ لوگ میری سنیں گے ضرور لیکن سماج وادی پارٹی کا سب کچھ بگڑ جانے کے
بعد۔ " وزیر اعلی نے کہا، "ایسا نہیں ہے کہ پارٹی کو آگے بڑھانے میں
نوجوانوں کا تعاون نہیں ہے۔ سینئروں کے ساتھ مل کر نوجوانوں نے بھی پارٹی
کو آگے بڑھایا ہے۔ خوب سائیکل چلائی ہے۔ میں بھی امتحان دینے کو تیار ہوں۔
"تقریب میں دی گئی تلوار پر انہوں نے طنز کسا،" تلوار دے دی جاتی ہے لیکن
اسے چلانے کا حق نہیں دیا جاتا۔ حکومت یہاں بیٹھے تمام لوگوں کی وجہ سے بنی
ہے۔ اس میں سب کا تعاون رہا ہے۔ "
مسٹر یادو نے کہا کہ آج پارٹی کی سلور جوبلی تقریب منائی جا رہی ہے اس وجہ
سے کئی باتوں کا جواب نہیں دوں گا۔ صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ ان کی
حکومت
نے بہت کام کیا ہے۔ اس سے پہلے ایس پی کے ریاستی صدر کا درد صاف جھلکا۔
انہوں نے وزیر اعلی اکھلیش یادو کا نام لے کر کہا، "جو چاہے مانگ لینا، خون
بھی دے سکتا ہوں۔ چاہے جتنی بار برخاست کرو۔ وزیر اعلی بننے کی چاہت کبھی
نہیں رہی۔ میں نے بھی حکومت میں بہت کام کیا ہے۔سب کچھ برداشت کرسکتا ہوں
لیکن نیتا جی کی بے عزتی برداشت نہیں کر سکتا۔ " ریاستی صدر تقریر کے
دوران کئی بار جذباتی بھی نظر آئے۔ انہوں نے نصیحت دی کہ عہدے سے آدمی بڑا
نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اور مہاتما گاندھی کے پاس کوئی عہدہ
نہیں تھا۔ دونوں ہی پوری دنیا میں اپنا مقام رکھتے ہیں۔ مسٹر یادو نے کہا
کہ پارٹی میں کچھ درانداز آ گئے ہیں۔ ان سے ہمیشہ ہوشیار رہنا ہے۔ پارٹی کو
مضبوط بنانا ہے۔گروپ بندی ختم کر کے نظم و ضبط میں رہتے ہوئے پھر سے حکومت
بنائیں گے۔ اپنی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے شیو پال یادو نے کہا، "کچھ لوگوں
کو وراثت میں بہت کچھ مل جاتا ہے اور کچھ لوگوں کی زندگی جدوجہد میں ہی
گزر جاتی ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اترپردیش اسمبلی کا آئندہ الیکشن ملک کا مستقبل طے کرے
گا۔73 اراکین پارلیمنٹ پا کر بھی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے اترپردیش کے
لئے کچھ نہیں کیا۔بی جے پی مرکز کے اقتدار میں آکر صرف لوگوں میں اختلافات
پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر زبانوں
کو فروغ دیاجانا چاہئے۔ پارٹی 25 برسوں میں بہت آگے آ گئی ہے اسے اور آگے
لے جانا ہے۔ سماج وادی نظریہ سے ہی ملک کے کسانوں اور دیگر طبقوں کی ترقی
ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ 2017 میں ایس پی حکومت پھر واپس
آئے گی اور 2019 میں مجوزہ لوک سبھا کے انتخابات میں بھی اترپردیش تاریخی
فیصلہ دے گا۔